Skip to main content

Posts

Showing posts with the label ilm

Salam Aqeedat

 Salaam Aqeedat مرے کلام پہ حمد و ثناء کا سایہ ہے  مرے کریم کے لطف و عطاء کا سایہ ہے میں حمد و منقبت و نعت لکھ رہا ہوں،  میرے تخیلات شاه ھدی کا سایہ ہے لکھا ہے حسن جہاں، اُس کو پڑھ چکا ہوں  حسن کیں پہ خامس آل عبا کا سایہ ہے خدا نے ہم کو نوازا حواس خمسہ سے  یہ ہم پہ پنجتن با صفا کا سایہ ہے کوئی مریض ہو لے جا رضا کے روضے پر  وہیں طبیب ہے، دار الشفاء کا سایہ ہے سفر ہو یا ہو حضر مجھ کو کوئی خوف نہیں  کہ مجھ پہ شاہ نجف مرتضی کا سایہ ہے علی امام مرا، اور میں غلام علی  علی کی شان پر تو لافتی کا سایہ ہے علی کا نام تو حرز بدن ہے اپنے لیے  علی کے اسم پہ رب علی کا سایہ ہے ن لطف احمد مرسل بفضل آل رسول  میں خوش نصیب ہوں مجھ پر ہما کا سایہ ہے وہی ہے نفس پیمبر وہی ہے زوج بتول  علی کی ذات پر ہی ہل اتی کا سایہ ہے ریاض خلد کے سردار شبر و شبیر  حدیث پاک ہے، خیر الوریٰ کا سایہ ہے سفیر کرب و بلا، زینب حزیں پہ سلام  وہ جس کے عزم پہ خیر النسا " کا سایہ ہے تری دعا کی اجابت میں دیر کیا ہو گی  علی کا نام لے! حاجت روا کا سایہ ہے نجات پائے گا ہر دکھ سے تو نہ رہ ناشاد  کہ تجھ پہ رحمت ارض و سماء کا سایہ ہے mar

New Mnaqabat

 New Manqabat رہائی ملی کلبہ شام سے حرم چھٹ گیا رنج و آلام سے بشیر ابن نعمان کو حکم تھا  سجا محملوں کو بھی زر فام سے نظر آیا زینب کو اہتمام کہا ہم نہیں شاد اس کام سے مصیبت زده قافلے کے لیے  بدل دے یہ پردے سیہ نام سے بڑھا قافلہ کربلا کی طرف  رنج و محن فکر و آلام سے نبی زادیاں بین کرتی ہویں ہویں وارد کربلا شام سے  مزاروں پر گر کر رہے تھے کبھی قیامت کا منظر تھا کہرام سے عجب شور محشر تھا میدان میں غریبوں، یتیموں کے ہمگام سے یہ کہتے ہوئے کبھی رو رہے تھے سکینہ نہیں آ سکی شام سے ستمگر نے بے شیر کی پیاس کو بجھایا مگر تیر کے جام ہے بنا تھا ستمگر پلید یزید نه ڈرتا تھا وہ اپنے انجام سے وطن میں پہنچ کر نبی زادیاں لرزتی تھیں زندان کے نام سے جگر تھام ناشاد اب بس کرو دعا مانگ تو رب سے آرام سے rihayi mili کلبہ shaam se haram chaatt gaya ranj o alaam se Basheer Ibn Noman ko hukum tha saja محملوں ko bhi zar faam se nazar aaya zainab ko ihtimaam kaha hum nahi shaad is kaam se museebat زده qaafley ke liye badal day yeh parday siya naam se barha qaafla karbalaa ki taraf ranj o محن fikar o alaam se nabi زاد

Imam Hussain Ko Salam

Imam Hussain Ko Salam  دشت خونخوار میں لخت دل حیدر آیا  ساحل چشم پہ اشکوں کا سمندر آیا جب بڑھا دین کی گردن کی طرف  ظلم کا ہاتھ روکنے کے لئے فرزند پیمبر آیا ذکر شیر کہاں تک نہ سُنے گا کوئی  یہ ہے وہ ذکر جو ہر ایک کے لب پر آیا اک طرف فوج یزید، ایک طرف صرف حسین معرکہ ہو نہیں سکتا تھا، جو وہ کر آیا جز حسین ابن علی کس کو یہ اعزاز ملا  نوکِ نیزہ پر بھی قرآں جسے ازبر آیا  کس نے نابود کیا ظلم کے ایوانوں کو  کون اسلام بچانے کو بکف سر آیا کربلا کیوں نہ تری خاک پہ اب سجدہ کریں تیری قسمت میں جو ثقلین کا گوہر آیا  حرمله تیر سه شعبه جو چلایا تو نے  کیا تبسم تھا جو معصوم کے لب لب پر آیا  خشک ہونٹوں کا ہلانا تھا علی اصغر کا  جام کوثر کا لئے ساقی کوثر آیا  علقمہ خاک ہو تجھ پر کہ ترے ساحل سے  ایک قطرہ نہ سکینہ کو میتر آیا  علی اکبر کی اذاں، صبح کو عاشور کے دن  من کے کفار کے لشکر کو بھی چکر آیا  غل مچا فوج یزیدی میں کہ آئے ہیں رسول  لے کے شمشیر جو زن میں علی اکبر آیا  اے علمدار جری! تجھ کو سکینہ کی قسم چند حاجات لئے میں تیرے در پر آیا میں ہوں ناشاد، عزادار حسین ابن علی میری بخشش کے لئے شافع محشر آیا dash

Salam Ba Hazoor Imam Hussain

 Salam Ba Hazoor Imam Hussain مہماں بنا کے گھر سے بلایا حسین کو  پھر کربلا کے بن میں بسایا حسین کو یہ قافلہ تھا کوفے کی جانب رواں دواں  کر کربلا میں گھیر کے لایا حسین کو وہ دلبر بتول تھا اور جان مصطفى  کیا جرم تھا یہی کہ بتایا حسین کو عباس اور قاسم واکبر ہوئے شہید  اصغر نے تیر کھا کے رلایا حسین کو رقم سب چل بسے ظہیر و بریر و حبیب تک  کوئی نہیں رہا تھا سہارا حسین کو تنہا نکل رہا ہے حرم سے علی کا لال  گھیرے ہوئے ہے فوج صف آراء حسین کو وہ جنگ کی، کہ بدر کا منظر دکھا دیا  ہر اک نے الامان پکارا حسین کو اتنے میں ماہ دین گہن میں چلا گی  تیغ و تبر سے تیر سے مارا حسین کو نہر فرات پاس تھی پانی نہیں  پیاسا کیا شہید دل آرا حسین کو اے کربلا حسین نے تجھ کو لہو دیا  تو نے نہ ایک قطرہ پلایا حسین کو  زہرا کے کے گلبدن کا بدن بے کفن کو  تپتی زمین پر نہ چھپایا حسین کا جس دل میں عشق سبط نبی کا سما گیا  اس دل نے پھر کبھی نہ بھلایا حسین ن کو ناشاد ناتواں کو زیارت نصیب  یہ التماس بھیجی ہے مولا حسین کو mehmaan bana ke ghar se bulaya Hussain ko phir karbalaa ke ban mein basaayaa Hussain ko yeh qaafla tha kofe k

Shah e Deen

  شاہ دین کو سلام کرتا عمل صبح و شام کرتا ہوں یہ عاجزی - سلام لکھتے ہوئے ہوں سبط احمد کے نام کرتا اک غلام حسین ہوں میں بھی فخر اس پر مدام کرتا ہوں مجھ کو نسبت ہے عرش والوں سے فرش پر ہی قیام کرتا ہوں ویسے کرنے کے کام تو ہیں بہت سب سے بہتر یہ کام کرتا ہوں شاہ مظلوم کی موقت میں میں قعود و قیام کرتا ہوں روز کر کے زیارت مولا خلد کو اپنے نام کرتا ہوں منعقد مجلس عزاء کر کے دری شبیر عام کرتا ہوں زائر شاه کربلا بننا خود پر میں التزام کرتا ہوں اپنے آقا کو یاد کرتے ہوئے صبح کرتا ہوں شام کرتا ہوں حشر میں اپنی سرخ روئی کا یوں ہی کچھ انتظام کرتا ہوں میں ابو الفصل کی وساطت عرض پیش امام کرتا ہوں مج کو در پر بلائیے آق مدعا بس تمام کرتا ہوں یہ نذیر ادنی سی کاوش ناشاد خیر الانام کرتا ہوں Shah deen ko salam karta amal subah o shaam karta hon yeh aajzi - salam likhte hue hon Sibt Ahmed ke naam karta ik ghulam Hussain hon mein bhi fakhr is par madaam karta hon mujh ko nisbat hai arsh walon se farsh par hi qiyam karta hon waisay karne ke kaam to hain bohat sab se behtar yeh kaam karta hon Shah mazloom ki moq

Madh Shabbir

 Madh Shabbir شیر خدا کا لخت جگر ہے مرا حسین  خیر النساء کا نورِ نظر ہے مرا حسین سبط نبی کا رتبہ رسول خدا سے پوچھ  فرماں روائے جن و بشر ہے مرا حسین خاک شفا حسین کے مرقد کی دھول ہے  حاجت روا نے عالم زر ہے مرا حسین فرمان ہے نبی کا کہ میں ہوں حسین سے  اور ہے حسین مجھ سے، مگر ہے مرا حسین فخر خلیل خیمه زن نینوا ہوا  لاکھوں شقی اُدھر ہیں، ادھر ہے مرا حسین کرب و بلا میں لشکر اعداء کے بیچ میں  تنہا ہے اور سینہ سپر ہے مرا حسین دکھلا رہا ہے جو ہر شیخ علی وہ آج کٹ کٹ کے سر گرے ہیں، جدھر ہے مرا حسین دین نبی کو شاہ نے شاداب کر دیا اسلام کی نوید سحر ہے مرا حسین خالق نے کربلا کو معلیٰ بنا دیا یہ تو تیرے لہو کا اثر ہے مرا حسین سب گروفر یزید کے نابود ہو گئے پائندہ جو ہوا وہ بشر ہے مرا حسین فردوس میں جوانوں کا سردار بن گیا اے مومنو بہشت کا در ہے مرا حسین ناشاد کی حقیر سی کاوش قبول ہو اُس کا یہی تو زاد سفر ہے، مرا حسین sher kkhuda ka lakht jigar hai mra Hussain kher alnisaa ka noore nazar hai mra Hussain Sibt nabi ka rutba rasool kkhuda se pooch farmaa rawaye jin o bashar hai mra Hussain khaak Shifa Huss

Imam Hussain

  کربلا تو نینوا کا نام ہے کربلا کرب و بلا کا نام ہے سال ہجری کا محرم ماه تو ماه تو! ماه عزاء کا نام ہے پیش باطل سر جھکانا جرم ہے یہ تو درس کربلا کا نام ہے کربلا میں خیمه گاه اہلِ بیت شاہ کی دولت سراء کا نام ہے کربلا خاک شفاء سب کے لیے ایک مژدہ جاں فضا کا نام ہے حضرت عباس سقائے حرم ثانی مشکل کشا کا نام ہے نام ہے جس کا،حسین ابن علی نور عین مرتضی کا نام ہے جن سے نسبت ہو گئی خاک شفاء یہ تو فیض کبریا کا نام ہے پرچم حق الفاظ بہ جلی نام سقا تو ، وفا کا نام ہے کون تھا ان میں شبیہ مصطفی اکبر گلگوں قباء کا نام ہے بن گیا دشنام اب نام یزید معتبر شاہ ہدی کا نام ہے شہ نے باطل کو کچل کر رکھ دیا اب اذاں میں مصطفی کا نام ہے جس کو عاشورا کہا کرتے ہیں ہم محشر آل عباء کا نام ہے karbalaa to ninwa ka naam hai karbalaa karb o bulaa ka naam hai saal hjri ka Mehram ماه to ماه to! ماه عزاء ka naam hai paish baatil sir jhukana jurm hai yeh to dars karbalaa ka naam hai karbalaa mein خیمه گاه ehley beeet Shah ki doulat سراء ka naam hai karbalaa khaak Shifa sab ke liye aik Musda jaan fiza ka naam hai hazrat abbas

Imam Hassan

 Imam Hassan السلام اے محبت حق، حافظ ام الکتاب  ابن حیدر، نور حق، سبط نبی عزت مآب جب بھی اسم مجتبی میری زبان پر آ گیا  ساتھ ہی صلوات سے بھی ہو چکا ہوں فیض یاب نرم خوئی، صلح جوئی، اُن کی خصلت بن گئی  جب دیا صلح حسن" نے دین کو تازہ شباب کم نہیں اسلام پر دائم یہ احسانِ حسن  راه صلح و آشتی کو کر دیا ہے انتخاب مجتبیٰ نے کر دیا اسلام کا پرچم بلند  ملحدوں کو حکمت عملی سے کر کے لا جواب وہ غریبوں کا سہارا اور یتیموں کا کفیل  مستحق افراد تھے زیر کفالت بے حساب عظمتِ اسلام کا حافظ ہے کردار حسن  کُفر کی سازش کو جس نے کر دیا ہے بے نقاب دامن زہرا میں اُترا نیمہ رمضان کو  نازش کون و مکاں وہ نورِ عین بو تراب مفخر ایوب شہر، صبر کے میدان میں  دیکھ کر حسن حسن، یوسف ہوا ہے آب آب شبر و شبیر سردار جوانان بهشت  راکب دوش بنی، ختم الرسل والا جناب عرش سے کم تر نہیں ہے بیت زہرا کا مقام  پنجتن کے نور سے یہ گھر ہوا ہے بہرہ یاب یا الہی ہے یہی میری دعا بہر بتول  عرصہ محشر میں ہو ناشاد پر دائم سحاب salam ae mohabbat haq, Hafiz umm al-kitab Ibn Haider , noor haq, Sibt nabi izzat maab jab bhi ism Mujtaba meri zabaa

Wiladat Imam Hassan s.a

 Wiladat Imam Hassan s.a حسن دیار ولایت کا تاجدار ولی  حسن نظام امامت میں جانشین علی جمال وحسن میں اُن کا نہیں کوئی ثانی  کمال علم و عمل میں وہ ہو بہ ہو تھے نبی دیار صبر و رضا میں وہ اپنی آپ نظیر  جہاں میں صلح حسن ایک حسیں مثال بنی جہانِ جود و سخا میں حسن خود اپنی مثال  نادار کے کفیل وہ یتیم و بیوه  انہیں کے خوان کرم پر تھے انگنت مہمان  نہیں تھا کوئی تفاوت غریب ہو کہ غنی حسن، حسین، جوانان خلد کے سردار  رسول پاک سے روشن یہی حدیث ملی حسن نہ ہوتے تو تکمیل پنجتن تھی محال  مدار پنجتن پاک خود بتول بنی ہوئی حسن کی ولادت به نیمه رمضان  فرشتے آ گئے تبریک کو بہ پیش نبی به مری طرف سے بھی تبریک پیش ہے آقا!  یہ اب چہارم آل عبا کی عید ہوئی  دعا ہے میری کہ عالم میں امن ہو قائم  سکون سب کو، کسی کو نہ چین میں ہو کمی قبول کیجئے مولا حقیر سے یہ کلام  یہ منقبت ہے جو ناشاد سے ہے نظم ہوئی husn deyaar Wilayat ka Tajdar walii husn nizaam imamat mein janasheen Ali jamal وحسن mein unn ka nahi koi sani kamaal ilm o amal mein woh ho bah ho thay nabi deyaar sabr o Raza mein woh apni aap nazeer jahan mein sulah hus

Shahadat Imam Ali

 Shahadat Imam Ali ختم جب عشرہ ثانی رمضاں ہوتا ہے  لیلتہ القدر کا وہ ماہ عیاں ہوتا ہے جس کی کعبے میں ولادت ہوئی اُس مولا پر  مسجد کوفہ میں حملہ بہ نہاں ہوتا ہے شاه مردان پہ مسجد میں چلی تیغ ستم  شور محشر به سحر، وقتِ اذاں ہوتا ہے نورِ حق نفس نبی، مرکز عرفان، علی  اُن کے چہرے سے لہو آج رواں ہوتا ہے دی صدا باتف غیبی نے کہ اللہ کے گھر  نور حق چھپ گیا، ظلمت کا سماں ہوتا ہے بیت زہرا میں اچانک ہی یہ کہرام مچا  ہے قیامت کی گھڑی، آہ و فغاں ہوتا ہے یہ ہے اللہ کا مہینہ، وہ خدا کا گھر ہے  در گزر چاہئے جس کو بھی یہاں ہوتا ہے لیل القدر کی شب اور عبادت کی گھڑی  جس میں ہر ایک نفس راحتِ جاں ہوتا ہے  مغفرت کا یہ مہینہ ہے تو دیکھو ہر ایک  شامل رحمت خلاق جہاں ہوتا ہے  رحمت حق کی اسی ماہ میں گل پاشی ہے  یہ تو پہنچے گی وہاں تک، تو جہاں ہوتا ہے  روزه دارد در مالک سے طلب تو کر لو  مانگنے کا بھی تو انداز بیاں ہوتا ہے  میرے مالک مجھے رحمت کا سہارا دیدے  مجھ پہ عصیان کا یہ بار گراں ہوتا ہے  تیری درگاہ نے بندے کو نہیں دھتکارا  کہ یہاں سب کے لیے امن و اماں ہوتا ہے میں ہوں ناشاد خطا کار، مرا رب ہے کریم  یہ وہ احسا

Shaan Ali

 Shaan Ali علی نے مرحب و عشر کو مارا اکھاڑا آپ نے خیبر کا در ہے   نبی ہے صاحب معراج بے شک   علی بھی تو انہی کا على ہے ہم سفر ہے  علی ہے مطلع نظم امامت  نبوت کا نبی مقطع اگر ہے  علی نے شمس کو پلٹا دیا ہے شق القمر محمد صاحب ہے شب ہجرت تھے بستر پر نبی کے علی کی نیند بے خوف و خطر ہے علی مشکل کشا دونوں جہاں کے قسیم کوثر و خُلد و سفر ہے علی کی راہ غافل ہوئے، تب مسلماں کُفر کا دست نگر ہے بہ فرمان نبی حکم الٰہی علی مولائے ہر جن و بشر ہے بچانا ! یا علی میرے وطن کو  عدو ہر سمت سے سرگرم شر ہے یہاں تو بے گناہوں کے لہو سے  چمن کا ذرہ ذرہ آج تر ہے مری آسودگی، یہ سرفرازی  مرے مولا، تیرا فیض نظر ہے چمن میرا ہو پھر سے شاد و آباد  دعا ناشاد کی شام و سحر ہے Ali ne مرحب o ashr ko mara akhara aap ne Khyber ka dar hai nabi hai sahib mairaaj be shak Ali bhi to unhi ka على hai hum safar hai Ali hai mutala nazam imamat nabuwat ka nabi mqtaa agar hai Ali ne Shams ko palta diya hai shaqq al qamar Mohammad sahib hai shab hijrat thay bistar par nabi ke Ali ki neend be khauf o khatar hai Ali mushkil kusha dono jaha

madh e Nabi o Ali

 Madh e Nabi o Ali علی سردار و شاه اولیا ہے  وہی ہے، جو نصیری کا خدا ہے  نبی نے دوش پر حیدر کو لے کر  بتوں سے کعبہ خالی کر دیا ہے امامت دیکھ کے بر دوش نبوت کسے یہ مرتبہ حاصل ہوا ہے علی نے اژدہا بچپن میں چیرا  ید اللہ کا لقب اُن کو ملا ہے  خدا نے تیغ دی، بیٹی نبی نے  على داماد خیر الانبيا ہے علی ہے بانوئے جنت کا ہمسر وہی تو شافع روز جزا ہے أحد ہو، بدر ہو، خندق ہو، خیبر  على ہر جنگ میں صاحب لوا ہے  محمد اور علی خیر البشر ہیں  انہیں کے واسطے عالم بنا ہے اگر مقطع ہے احمد انبیا کا  تو حیدر مطلع کل اولیا ہے على ہی نور خالق نور احمد  خدا کے گھر میں جو پیدا ہوا ہے امام شافعی نے مرتضی کو  قسیم النار والجنہ کہا ہے علی دنیا کا مرد مجاہد  جسے تریخ دو سر رب کی عطا ہے علی نے بدر کا میدان ما را  زحق اعزاز اُن کو لا فتی ہے محمد اور على حسنين و زہرا  انہی کی شان میں تو ہل اتی ہے ملا ناشاد ذوق مدح گوئی  یہ تجھ پر لطف آل مصطفی ہے Ali sardar o شاه Aolia hai wohi hai, jo Nasiry ka kkhuda hai nabi ne dosh par Haider ko le kar buton se kaaba khaali kar diya hai imamat dekh ke Bar dosh nabuwat kisay yeh marta